اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے برما اور بنگلہ دیش کے حالیہ دورے سے متعلق بیان کے بعد کونسل کی بریفنگ میں خطاب کیا۔
سوال: ہم وزیر خارجہ مائیک پومپئو کو خوش آمدید کہتے ہیں جو' فیس دی نیشن' سٹوڈیو میں ہمارے پہلے مہمان ہیں۔جناب وزیرآپ کی تشریف آوری کا شکریہ۔
مائیک پومپئو: مجھے بھی یہاں آکر بہت خوشی ہوئی ہے۔ آپ سب کو ماں کا دن مبارک ہو۔ آپ کا سٹوڈیو بہت خوبصورت ہے۔
سوال: اب ہمارے ساتھ ہیں نئے اور نہایت مصروف وزیرخارجہ مائیک پومپئو۔ جناب وزیر، فاکس نیوز سنڈے میں دوبارہ خوش آمدید۔
صدر: یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔ امید ہے اعلیٰ ترین سطح پر سب کچھ ہو جائے گا۔ ہم کم جانگ ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے ان تین غیرمعمولی لوگوں کے ساتھ عمدہ سلوک کیا۔
اگرچہ ہمارے دل شمالی کوریا سے رہا ہونے والے تین قیدیوں کے لیے فخر کے جذبات سے معمور ہیں تاہم اس موقع پر ایک بہادر خاندان ایسا بھی ہے جو خصوصی دعاؤں کا مستحق ہے۔ اوٹو وامبیئر کی یاد ہمارے دلوں میں رہے گی اور دنیا کو سبھی کے لیے محفوظ جگہ بنانے کے ہمارے کام میں مدد دیتی رہے گی۔ ان کے خاندان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ:
ہم یرغمال بنائے گئے لوگوں اور ان کے اہلخانہ کے لیے خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس موقع پر ہمیں اوٹو کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی ہدایت پر وزیر خارجہ مائیک پومپئو اور امریکی حکومت کے دیگر نمائندوں نے صدر کی شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان سے متوقع ملاقات کی تیاری کے سلسلے میں 9 مئی کو پیانگ یانگ کا دورہ کیا۔ وزیر پومپئو کے دورے پر شمالی کوریا کی قیادت نے تین امریکی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔
وزیر خارجہ پومپئو: ہمارا دن یوں بہت اچھا رہا کہ میری چیئرمین کم سے صدارتی کانفرنس کی تیاری کے حوالے سے اچھی اور طویل بات چیت ہوئی۔
اب جبکہ ہم ایران کے ساتھ معاہدے سے نکل گئے ہیں تو اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ایرانی خطرے کے حقیقی، جامع اور پائیدار سدباب کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ ایران کو ہمیشہ کے لیے جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ہمارا اپنے یورپی اتحادیوں اور دنیا بھر کے ساتھ مشترکہ مفاد وابستہ ہے۔
سفیر بولٹن: صدر کی تقریر کے بعد میرے پاس اس بارے میں کہنے کو زیادہ باتیں نہیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ فیصلہ بالکل واضح ہے۔ میری رائے میں یہ ایران کو ناصرف جوہری ہتھیاروں کے حصول بلکہ بلسٹک میزائلوں کے ذریعے ایسے ہتھیار داغنے کی اہلیت سے روکنے کے لیے بھی ایک پختہ بیان ہے۔ یہ ایران کی جانب سے دہشت گردی کی معاونت اور اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام اور شورش کے امکان کو محدود کرتا ہے۔
سیکریٹری پومپئو: پہلی بار یہ ہوشمندانہ کوشش تھی کہ جنوبی کوریا وہ چیزیں سامنے لایا ہے جو کہ شمالی کوریا کرنے کو تیار ہے، جو کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو بتائی ہیں۔ ہمارے وہاں جانے کا بڑا مقصد یہی تھا کہ ہم اس تمام عمل کی توثیق کر سکیں کہ یہ سب باتیں سچ اور درست ہیں تاکہ اس بات کو پرکھا جا سکے کہ صدر ٹرمپ کے دورے کے لیے عائد کی گئی شرائط پر کس حد تک عمل ہو رہا ہے۔ دورے کا بنیادی مشن تو یہ تھا جو کہ ہم نے حاصل کر لیا ہے۔