شمالی کوریا کی جانب سے 29 نومبر 2017 کو بین البراعظمی بلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کے تجربے کے جواب میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2397 کے تحت شمالی کوریا کے توانائی، برآمدات اور درآمدی شعبے پرنئی کڑی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن کا مقصد اس کی خلاف قانون سمگلنگ سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
میں شام کے وقت حیدر آباد پہنچی۔ شام کی تاریکی کے باوجود چمکتے رنگین سائن بورڈز 2017 کی بین الاقوامی کاروباری سربراہی اجلاس((GES کے مندوبین کو خوش آمدید کہہ رہے تھے۔ چونکہ بھارت اور امریکہ کے درمیان وقت کا فرق بہت زیادہ ہےلہٰذا رات ہونے کے باوجود میری آنکھوں سے نیند غائب تھی اور میں اگلے ہفتے شروع ہونے والے اجلاس کے لیے بالکل تیار تھی۔
آج دفتر خارجہ نے اس قانون پر عملدرآمد کے بارے میں امریکی حکومت کے اقدامات سے متعلق پانچویں سالانہ رپورٹ کانگریس کو جمع کرائی۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ نے محکمہ خزانہ کی مشاورت سے کانگریس کو ایسے افراد کی فہرست دی ہے جو مصدقہ معلومات کی بنا پر اس قانون کے زد میں آتے ہی
میں اپنے مقصد سے جڑے فوجی، سویلین اور نفاذ قانون کے اداروں سے متعلق تمام پیشہ ور لوگوں کا بھی مشکور ہوں جو اپنی زندگیاں ہماری قوم کی خدمت کے لیے وقف کرتے ہیں۔ خاص طور پر میں جنرل ڈنفورڈ اور جوائٹ چیفس آف سٹاف کے ارکان کی قدرافزائی کرتا ہوں۔ شکریہ، شکریہ، شکریہ (تالیاں)
انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں نامزدگیوں کے حوالے سے امریکہ اور انڈیا میں بات چیت 18 اور 19 دسمبر کو نئی دہلی میں ہوئی جس میں دہشت گردی سے متعلق نامزدگیوں کے معاملے پر باہمی تعاون میں اضافہ زیربحث آیا
صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی ہمارے قومی مفادات کا تحفظ کرتی ہے اور امریکی خوشحالی کے فروغ کی خاطر طاقت کے ذریعے امن کے حصول جیسا تصور اختیار کرتی ہے
'ہماری حکومت کا پہلا فرض اپنے لوگوں، اپنے شہریوں کی ضروریات کی تکمیل، ان کی سلامتی یقینی بنانا، ان کے حقوق کا تحفظ اور ان کی اقدار کا دفاع ہے' صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ
ہم نے یہ ویٹو امریکی خودمختاری اور مشرق وسطیٰ کے امن عمل میں امریکی کردار کے تحفظ میں کیا جس پر ہمیں کوئی شرمندگی نہیں۔ یہ بقیہ سلامتی کونسل کے لیے شرمندگی کی بات ہونی چاہیے۔
صدر ٹرمپ نےاپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد شمالی کوریا کی امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرے کے طور پر نشاندہی کی تھی۔ اُن کا آج بھی یہی فیصلہ ہے۔
29 نومبر کے بین البراعظمی میزائل کے داغنے کے بعد، شمالی کوریا نے یہ دعوٰی کیا تھا کہ اب اُس کی پاس اتنی استعداد ہے کہ وہ براعظم امریکہ کے کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکے۔ شمالی کوریا کی روز افزوں استعدادیں ہماری سلامتی اور دنیا کی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرے کی عکاسی کرتی ہیں۔ ہم اس دعوے کو خالی دھمکی نہیں سمجھتے۔
آپ کی یہاں موجودگی اہم ہے کیونکہ ہم نے ایک خبر سنانی ہے جو کہ بے حد اہم ہے۔ یہ صرف امریکہ کے لیے ہی اہم نہیں بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے 13 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ ایران کے تمام تر تخریبی رویے کو دیکھتے ہوئے اس کے بارے میں نیا طریق کار اختیار کر رہا ہے۔اس کامطلب یہ ہے کہ ہم صرف جوہری پروگرام کو نہیں دیکھ رہے۔